GROW GREEN

GROW GREEN

Friday 28 August 2015

karachi almiya....

پاکستان میں شدید گرمی کی لہر جون 2015  ما ہ رمضان میں  ریکارڈ کی گئی.جس میں سب سے زیادہ درجه حرارت 
٤٩سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا اور اس کا سب سے زیادہ ہدف کراچی بنا .جس میں تقریباً ١٥٠٠ افراد گرمی کی لہر اور پانی کی کمی کے بایسس اپنی جانیں ہاتھ سے دھو بیٹھے .جبکہ ایسا ہی ایک واقعہ ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں بھی پیش آیا جس میں تقریباً ٢٥٠٠ افراد لقمہ اجر بنے.
اس شدید گرمی کی لہر میں بجلی اور پانی کے  ہاتھوں شہریوں کو مسلسل قیامت کا  سامنا رہا .گرمی کی ہلاکت خیز لہر تقریباً ١٠ روز تک جاری رہی جبکہ کے - الیکٹرک بجلی کی ترسیل  کے نظام پر قابو پانی میں ناکام رہے .جس کی بنا پر شہر کے بیشتر علاقوں میں بار بار بجلی کی فراہمی بند ہونے اور کم وولٹیج کی وجہ سے لوگو کو شدید پریشانی کا سابقہ درپیش رہا .اس صورت حال میں کی الیکٹرک کا یہ دعویٰ قابل فہم نہں کے شہر کی ١٤٠٠ میں سی ١٣٨٠فیڈر شیڈ یول   کے مطابق کام کر رہے ہیں جبکہ کے -یلکٹرک کے ترجمان نے وضاحت بھی کی کہ واٹر بورڈ کی تنصیبات لوڈ شیڈنگ سے مستشنیٰ ہیں اور انھیں بجلی بلا طاعطل  فراہم کی جارہے ہے .اس تمام واقعے میں سب سے زیادہ ک-الیکٹرک کی غفلت منظرہ عام   پرآی  ہزاروں کے  بل بھرنے ک باوجود بھی  لوگ اپنے پیاروں کو گرمی سے بچا نہ سکے گھروں میں بھی گرمی کی لہر سے ک الیکٹرک کی بدولت بچ نہ سکے .اس سلسلے میں حکومت ، وزیرے اعلی ،وزیرے اعزم  اور دوسرے اعلی رہنماؤں نے بھی اعلی ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوے بہت سے اعلانات کے پر ان میں سے ایک پر بھی عمل درامد نہ ہوا اور اس دوران سب ایک دوسرے کو قصوروار ٹھہراتے دکھائےدیے .
اب ضرورت اس عمل کی ہے کہ آنے والی گرمی کی لہر سے بچنے کے لئے ابھی سے لائحہ عمل تیار  کریں کیوں کے آیندہ آنے والے سالوں من اس کے  اضافے کا مزید خدشہ ہے اور جن مسائل کا سامنا تھا ان کے  حل کا لئے باہمی مشاورت سے کام کریں .بجلی کے  سنگین مسلے سے نجات کے لئے ک الیکٹرک حکومتی انتظامیہ سے رجوع  کریں تا کہ  آنے والے سالوں میں ملک کو اس طرح کے بحران سے بچایا جا سکے.... 

No comments:

Post a Comment